کبھو جو شیخ دکھاؤں میں اپنے بت کے تئیں
بہ رب کعبہ تجھے حسرت حرم نہ رہے
شیخ ظہور الدین حاتم
کبھو پہنچی نہ اس کے دل تلک رہ ہی میں تھک بیٹھی
بجا اس آہ بے تاثیر پر تاثیر ہنستی ہے
شیخ ظہور الدین حاتم
کبھو تو رو تو اس کو خاک اوپر جا کے اے لیلیٰ
کہ بن پانی جنگل میں روح مجنوں کی بھٹکتی ہے
شیخ ظہور الدین حاتم
کہاں ہے دل جو کہوں ہووے آ کے دیوانہ
کہ اس کی زلف کی خالی ہے اس گھڑی زنجیر
شیخ ظہور الدین حاتم
کہیں ہم بحر بے پایان غم کی ماہیت کس سے
نہ لہروں سے کوئی واقف نہ کوئی تھاہ جانے ہے
شیخ ظہور الدین حاتم
کہو تو کس طرح آوے وہاں نیند
جہاں خورشید رو ہو آ کے ہم خواب
شیخ ظہور الدین حاتم
کلیجا منہ کو آیا اور نفس کرنے لگا تنگی
ہوا کیا جان کو میری ابھی تو تھی بھلی چنگی
شیخ ظہور الدین حاتم
کپڑے سفید دھو کے جو پہنے تو کیا ہوا
دھونا وہی جو دل کی سیاہی کو دھوئیے
شیخ ظہور الدین حاتم
کیسر میں اس طرح سے آلودہ ہے سراپا
سنتے تھے ہم سو دیکھا تو شاخ زعفراں ہے
شیخ ظہور الدین حاتم