EN हिंदी
شیخ ظہور الدین حاتم شیاری | شیح شیری

شیخ ظہور الدین حاتم شیر

235 شیر

کبھو جو شیخ دکھاؤں میں اپنے بت کے تئیں
بہ رب کعبہ تجھے حسرت حرم نہ رہے

شیخ ظہور الدین حاتم




کبھو پہنچی نہ اس کے دل تلک رہ ہی میں تھک بیٹھی
بجا اس آہ بے تاثیر پر تاثیر ہنستی ہے

شیخ ظہور الدین حاتم




کبھو تو رو تو اس کو خاک اوپر جا کے اے لیلیٰ
کہ بن پانی جنگل میں روح مجنوں کی بھٹکتی ہے

شیخ ظہور الدین حاتم




کہاں ہے دل جو کہوں ہووے آ کے دیوانہ
کہ اس کی زلف کی خالی ہے اس گھڑی زنجیر

شیخ ظہور الدین حاتم




کہیں ہم بحر بے پایان غم کی ماہیت کس سے
نہ لہروں سے کوئی واقف نہ کوئی تھاہ جانے ہے

شیخ ظہور الدین حاتم




کہو تو کس طرح آوے وہاں نیند
جہاں خورشید رو ہو آ کے ہم خواب

شیخ ظہور الدین حاتم




کلیجا منہ کو آیا اور نفس کرنے لگا تنگی
ہوا کیا جان کو میری ابھی تو تھی بھلی چنگی

شیخ ظہور الدین حاتم




کپڑے سفید دھو کے جو پہنے تو کیا ہوا
دھونا وہی جو دل کی سیاہی کو دھوئیے

شیخ ظہور الدین حاتم




کیسر میں اس طرح سے آلودہ ہے سراپا
سنتے تھے ہم سو دیکھا تو شاخ زعفراں ہے

شیخ ظہور الدین حاتم