نہ اتنا چاہئے اے پر شکم خواب
کہ تیرے حق میں ہے ظالم ستم خواب
خیال ماہ رو میں تا دم صبح
نہ آیا رات مجھ کو ایک دم خواب
کہو تو کس طرح آوے وہاں نیند
جہاں خورشید رو ہو آ کے ہم خواب
پلک لگتے نہیں کیا اڑ گیا ہے
نصیبوں کا ترے اے چشم نم خواب
ہمیں بہتر ہے سونا جاگنے سے
بھلاتا ہے ہمارا درد و غم خواب
کہے تھا رات کو حاتمؔ سے مضموںؔ
مجھے مخمل اوپر آتا ہے کم خواب
غزل
نہ اتنا چاہئے اے پر شکم خواب
شیخ ظہور الدین حاتم