EN हिंदी
کلیجا منہ کو آیا اور نفس کرنے لگا تنگی | شیح شیری
kaleja munh ko aaya aur nafas karne laga tangi

غزل

کلیجا منہ کو آیا اور نفس کرنے لگا تنگی

شیخ ظہور الدین حاتم

;

کلیجا منہ کو آیا اور نفس کرنے لگا تنگی
ہوا کیا جان کو میری ابھی تو تھی بھلی چنگی

ذقن کی چاہ میں یہ سبزئ خط زہر قاتل ہے
پری ہے بھانگ کوئے میں نہ ہو کیوں خلق چت بھنگی

جہاں کی طرح سو سو رنگ پل پل میں بدلتا ہے
کبھو کچھ ہے کبھو کچھ ہے کبھو کچھ ہے وہ بہو رنگی

ترے رخسار سے بے طرح لپٹی جائے ہے ظالم
جو کچھ کہیے تو بل کھا الجھتی ہے زلف بے ڈھنگی

غریبوں کا خدا حافظ ہے حاتمؔ دیکھیے کیا ہو
کہ وہ ہے چور کیفی ہاتھ میں شمشیر ہے ننگی