EN हिंदी
اب کی چمن میں گل کا نے نام و نے نشاں ہے | شیح شیری
ab ki chaman mein gul ka ne nam o ne nishan hai

غزل

اب کی چمن میں گل کا نے نام و نے نشاں ہے

شیخ ظہور الدین حاتم

;

اب کی چمن میں گل کا نے نام و نے نشاں ہے
فریاد بلبلاں ہے یا شہرۂ خزاں ہے

ہم سیر کر جو دیکھا روئے زمیں کے اوپر
آسودگی کہاں ہے جب تک یہ آسماں ہے

ہم کیا کہیں زباں سے آپ ہی تو سن رہے گا
شکوہ ترے ستم کا ظالم جہاں تہاں ہے

مدت ہوئی کہ مر کر میں خاک ہو گیا ہوں
جینے کا بد گماں کو اب تک مرے گماں ہے

ہولی کے اب بہانے چھڑکا ہے رنگ کس نے
نام خدا تجھ اوپر اس آن عجب سماں ہے

مکرے سے فائدہ کیا رندوں سے کب چھپی ہے
کیا حاجت بیاں ہے جو کچھ ہے سب عیاں ہے

رنگ گلال منہ پر ایسا بہار دے ہے
جوں آفتاب تاباں زیر شفق نہاں ہے

کیسر میں اس طرح سے آلودہ ہے سراپا
سنتے تھے ہم سو دیکھا تو شاخ زعفراں ہے

آپ ہی میں دیکھ حاتمؔ وحدت کے بیچ کثرت
تو ایک و ایک جا ہے اور دل کہاں کہاں ہے