EN हिंदी
شیخ ظہور الدین حاتم شیاری | شیح شیری

شیخ ظہور الدین حاتم شیر

235 شیر

رکھتا ہے عبادت کے لیے حسرت جنت
زاہد کی خدا ساتھ محبت سببی ہے

شیخ ظہور الدین حاتم




رکھے ہے شیشہ مرا سنگ ساتھ ربط قدیم
کہ آٹھ پہر مرے دل کو ہے شکست سے کام

شیخ ظہور الدین حاتم




رہن شراب خانہ کیا شیخ حیف ہے
جو پیرہن بنایا تھا احرام کے لیے

شیخ ظہور الدین حاتم




رات اس کی محفل میں سر سے جل کے پاؤں تک
شمع کی پگھل چربی استخواں نکل آئی

شیخ ظہور الدین حاتم




رات میرے فغاں و نالے سے
ساری بستی نہ نیند بھر سوئی

شیخ ظہور الدین حاتم




رات دن یار بغل میں ہو تو گھر بہتر ہے
ورنہ اس گھر کے تو رہنے سے سفر بہتر ہے

شیخ ظہور الدین حاتم




رات دن جاری ہیں کچھ پیدا نہیں ان کا کنار
میرے چشموں کا دو آبا مجمع البحرین ہے

شیخ ظہور الدین حاتم




پہن کر جامہ بسنتی جو وہ نکلا گھر سوں
دیکھ آنکھوں میں مری پھول گئی ہے سرسوں

شیخ ظہور الدین حاتم




پھڑکوں تو سر پھٹے ہے نہ پھڑکوں تو جی گھٹے
تنگ اس قدر دیا مجھے صیاد نے قفس

شیخ ظہور الدین حاتم