EN हिंदी
ساحر لدھیانوی شیاری | شیح شیری

ساحر لدھیانوی شیر

66 شیر

اپنی تباہیوں کا مجھے کوئی غم نہیں
تم نے کسی کے ساتھ محبت نبھا تو دی

at my own destruction I do not moan or weep
for faith at least with someone, you managed to keep

ساحر لدھیانوی




ابھی زندہ ہوں لیکن سوچتا رہتا ہوں خلوت میں
کہ اب تک کس تمنا کے سہارے جی لیا میں نے

ساحر لدھیانوی




ابھی نہ چھیڑ محبت کے گیت اے مطرب
ابھی حیات کا ماحول خوش گوار نہیں

ساحر لدھیانوی




اب آئیں یا نہ آئیں ادھر پوچھتے چلو
کیا چاہتی ہے ان کی نظر پوچھتے چلو

ساحر لدھیانوی




آپ دولت کے ترازو میں دلوں کو تولیں
ہم محبت سے محبت کا صلہ دیتے ہیں

ساحر لدھیانوی




اندھیری شب میں بھی تعمیر آشیاں نہ رکے
نہیں چراغ تو کیا برق تو چمکتی ہے

ساحر لدھیانوی




ہم جرم محبت کی سزا پائیں گے تنہا
جو تجھ سے ہوئی ہو وہ خطا ساتھ لیے جا

ساحر لدھیانوی




ہم سے اگر ہے ترک تعلق تو کیا ہوا
یارو کوئی تو ان کی خبر پوچھتے چلو

ساحر لدھیانوی




ہم تو سمجھے تھے کہ ہم بھول گئے ہیں ان کو
کیا ہوا آج یہ کس بات پہ رونا آیا

ساحر لدھیانوی