EN हिंदी
ساحر لدھیانوی شیاری | شیح شیری

ساحر لدھیانوی شیر

66 شیر

چند کلیاں نشاط کی چن کر مدتوں محو یاس رہتا ہوں
تیرا ملنا خوشی کی بات سہی تجھ سے مل کر اداس رہتا ہوں

ساحر لدھیانوی




بے پئے ہی شراب سے نفرت
یہ جہالت نہیں تو پھر کیا ہے

without drinking, to abhor wine so
what is this if not igorant stupidity

ساحر لدھیانوی




بس اب تو دامن دل چھوڑ دو بیکار امیدو
بہت دکھ سہہ لیے میں نے بہت دن جی لیا میں نے

ساحر لدھیانوی




بربادیوں کا سوگ منانا فضول تھا
بربادیوں کا جشن مناتا چلا گیا

ساحر لدھیانوی




عورت نے جنم دیا مردوں کو مردوں نے اسے بازار دیا
جب جی چاہا مسلا کچلا جب جی چاہا دھتکار دیا

ساحر لدھیانوی




اپنی تباہیوں کا مجھے کوئی غم نہیں
تم نے کسی کے ساتھ محبت نبھا تو دی

at my own destruction I do not moan or weep
for faith at least with someone, you managed to keep

ساحر لدھیانوی




ابھی زندہ ہوں لیکن سوچتا رہتا ہوں خلوت میں
کہ اب تک کس تمنا کے سہارے جی لیا میں نے

ساحر لدھیانوی




ابھی نہ چھیڑ محبت کے گیت اے مطرب
ابھی حیات کا ماحول خوش گوار نہیں

ساحر لدھیانوی




اب آئیں یا نہ آئیں ادھر پوچھتے چلو
کیا چاہتی ہے ان کی نظر پوچھتے چلو

ساحر لدھیانوی