میرے خوابوں میں بھی تو میرے خیالوں میں بھی تو
کون سی چیز تجھے تجھ سے جدا پیش کروں
ساحر لدھیانوی
میں زندگی کا ساتھ نبھاتا چلا گیا
ہر فکر کو دھوئیں میں اڑاتا چلا گیا
ساحر لدھیانوی
میں جسے پیار کا انداز سمجھ بیٹھا ہوں
وہ تبسم وہ تکلم تری عادت ہی نہ ہو
ساحر لدھیانوی
مایوسئ مآل محبت نہ پوچھئے
اپنوں سے پیش آئے ہیں بیگانگی سے ہم
ساحر لدھیانوی
مانا کہ اس زمیں کو نہ گلزار کر سکے
کچھ خار کم تو کر گئے گزرے جدھر سے ہم
ساحر لدھیانوی
لو آج ہم نے توڑ دیا رشتۂ امید
لو اب کبھی گلا نہ کریں گے کسی سے ہم
ساحر لدھیانوی
لے دے کے اپنے پاس فقط اک نظر تو ہے
کیوں دیکھیں زندگی کو کسی کی نظر سے ہم
ساحر لدھیانوی
کوئی تو ایسا گھر ہوتا جہاں سے پیار مل جاتا
وہی بیگانے چہرے ہیں جہاں جائیں جدھر جائیں
ساحر لدھیانوی
کس درجہ دل شکن تھے محبت کے حادثے
ہم زندگی میں پھر کوئی ارماں نہ کر سکے
ساحر لدھیانوی