EN हिंदी
ساحر لدھیانوی شیاری | شیح شیری

ساحر لدھیانوی شیر

66 شیر

دلہن بنی ہوئی ہیں راہیں
جشن مناؤ سال نو کے

ساحر لدھیانوی




دنیا نے تجربات و حوادث کی شکل میں
جو کچھ مجھے دیا ہے وہ لوٹا رہا ہوں میں

ساحر لدھیانوی




غم اور خوشی میں فرق نہ محسوس ہو جہاں
میں دل کو اس مقام پہ لاتا چلا گیا

ساحر لدھیانوی




گر زندگی میں مل گئے پھر اتفاق سے
پوچھیں گے اپنا حال تری بے بسی سے ہم

ساحر لدھیانوی




ہم غم زدہ ہیں لائیں کہاں سے خوشی کے گیت
دیں گے وہی جو پائیں گے اس زندگی سے ہم

ساحر لدھیانوی




ہم جرم محبت کی سزا پائیں گے تنہا
جو تجھ سے ہوئی ہو وہ خطا ساتھ لیے جا

ساحر لدھیانوی




ہم سے اگر ہے ترک تعلق تو کیا ہوا
یارو کوئی تو ان کی خبر پوچھتے چلو

ساحر لدھیانوی




ہم تو سمجھے تھے کہ ہم بھول گئے ہیں ان کو
کیا ہوا آج یہ کس بات پہ رونا آیا

ساحر لدھیانوی




ہمیں سے رنگ گلستاں ہمیں سے رنگ بہار
ہمیں کو نظم گلستاں پہ اختیار نہیں

ساحر لدھیانوی