EN हिंदी
اب آئیں یا نہ آئیں ادھر پوچھتے چلو | شیح شیری
ab aaen ya na aaen idhar puchhte chalo

غزل

اب آئیں یا نہ آئیں ادھر پوچھتے چلو

ساحر لدھیانوی

;

اب آئیں یا نہ آئیں ادھر پوچھتے چلو
کیا چاہتی ہے ان کی نظر پوچھتے چلو

ہم سے اگر ہے ترک تعلق تو کیا ہوا
یارو کوئی تو ان کی خبر پوچھتے چلو

جو خود کو کہہ رہے ہیں کہ منزل شناس ہیں
ان کو بھی کیا خبر ہے مگر پوچھتے چلو

کس منزل مراد کی جانب رواں ہیں ہم
اے رہروان خاک بسر پوچھتے چلو