کی وفا کس سے بھلا فاحشۂ دنیا نے
ہے تجھے شوق جو اس قحبہ کی دامادی کا
قائم چاندپوری
خس نمط ساتھ موج کے لگ لے
بہتے بہتے کہیں تو جائیے گا
قائم چاندپوری
کر نہ جرأت تو اے طبیب کہ یہ
دل کا دھڑکا ہے اختلاج نہیں
قائم چاندپوری
کہتا ہے آئنہ کہ ہے تجھ سا ہی ایک اور
باور نہیں تو لا میں ترے روبرو کروں
قائم چاندپوری
کب میں کہتا ہوں کہ تیرا میں گنہ گار نہ تھا
لیکن اتنی تو عقوبت کا سزا وار نہ تھا
I have sinned against you, I certainly agree
but was I still deserving of such cruelty
قائم چاندپوری
آ اے اثرؔ ملازم سرکار گریہ ہو
یاں جز گہر خزانے میں تنخواہ ہی نہیں
قائم چاندپوری
جس مصلے پہ چھڑکئے نہ شراب
اپنے آئین میں وہ پاک نہیں
قائم چاندپوری
جس چشم کو وہ میرا خوش چشم نظر آیا
نرگس کا اسے جلوہ اک پشم نظر آیا
قائم چاندپوری
الٰہی واقعی اتنا ہی بد ہے فسق و فجور
پر اس مزہ کو سمجھتا جو تو بشر ہوتا
قائم چاندپوری