EN हिंदी
واشد کی دل کے اور کوئی راہ ہی نہیں | شیح شیری
washud ki dil ke aur koi rah hi nahin

غزل

واشد کی دل کے اور کوئی راہ ہی نہیں

قائم چاندپوری

;

واشد کی دل کے اور کوئی راہ ہی نہیں
جز یہ کہ آہ کیجئے سو آہ ہی نہیں

تکلیف بزم اہل جہاں تاکجا کہ دل
مطلق میں واں کے رنگ سے آگاہ ہی نہیں

آ اے اثرؔ ملازم سرکار گریہ ہو
یاں جز گہر خزانے میں تنخواہ ہی نہیں

لازم تھے ہم بکارت دنیا کو اے فلک
تیں دی یہ دخت ان کو جنہیں باہ ہی نہیں

قائمؔ متاع دل کو عبث کیوں کرے ہے خوار
اس جنس کی جہاں میں کوئی چاہ ہی نہیں