گرم کر دے تو ٹک آغوش میں آ
مارے جاڑے کے ٹھرے بیٹھے ہیں
قائم چاندپوری
گر یہی ناسازئ دیں ہے تو اک دن شیخ جی
پھر وہی ہم ہیں وہی بت ہے وہی زنار ہے
قائم چاندپوری
گندمی رنگ جو ہے دنیا میں
میری چھاتی پہ مونگ دلتا ہے
قائم چاندپوری
فکر تعمیر میں ہوں پھر بھی میں گھر کی اے چرخ
اب تلک تو نے خبر دی نہیں سیلاب کے تئیں
قائم چاندپوری
دوں ہم سری میں بیٹھ کے کس ناسزا کے ساتھ
یاں بحث کا دماغ نہیں ہے خدا کے ساتھ
قائم چاندپوری
دنیا میں ہم رہے تو کئی دن پہ اس طرح
دشمن کے گھر میں جیسے کوئی میہماں رہے
I did stay in this world but twas in such a way
a guest who in the house of his enemy does stay
قائم چاندپوری
دختر رز تو ہے بیٹی سی ترے اوپر حرام
رند اس رشتہ سے سارے ترے داماد ہیں شیخ
قائم چاندپوری
دل سے بس ہاتھ اٹھا تو اب اے عشق
دہ ویران پر خراج نہیں
قائم چاندپوری
دل کو پھانسا ہے ہر اک عضو کی تیرے چھب نے
ہاتھ نے پاؤں نے مکھڑے نے دہن نے لب نے
قائم چاندپوری