EN हिंदी
قائم چاندپوری شیاری | شیح شیری

قائم چاندپوری شیر

88 شیر

آ اے اثرؔ ملازم سرکار گریہ ہو
یاں جز گہر خزانے میں تنخواہ ہی نہیں

قائم چاندپوری




آگے مرے نہ غیر سے گو تم نے بات کی
سرکار کی نظر کو تو پہچانتا ہوں میں

though in my presence you did not converse with my foe
dearest, the aspect of your eye, I certainly do know

قائم چاندپوری




اہل مسجد نے جو کافر مجھے سمجھا تو کیا
ساکن دیر تو جانے ہیں مسلماں مجھ کو

قائم چاندپوری




اے عشق مرے دوش پہ تو بوجھ رکھ اپنا
ہر سر متحمل نہیں اس بار گراں کا

قائم چاندپوری




بعد خط آنے کے اس سے تھا وفا کا احتمال
لیک واں تک عمر نے اپنی وفاداری نہ کی

قائم چاندپوری




بڑ نہ کہہ بات کو تیں حضرت قائمؔ کی کہ وہ
مست اللہ ہیں کیا جانیے کیا کہتے ہیں

قائم چاندپوری




بانگ مسجد سے کب اس کو سر مانوسی ہے
جس کے کانوں میں بھرا نالۂ ناقوسی ہے

قائم چاندپوری




بنا تھی عیش جہاں کی تمام غفلت پر
کھلی جو آنکھ تو گویا کہ احتلام ہوا

قائم چاندپوری




چاہیں ہیں یہ ہم بھی کہ رہے پاک محبت
پر جس میں یہ دوری ہو وہ کیا خاک محبت

قائم چاندپوری