کل اے آشوب نالہ آج نہیں
آج ہنگامہ پر مزاج نہیں
غیر اس کے کہ خوب روئیے اور
غم دل کا کوئی علاج نہیں
اب بھی قیمت ہے دل کی گوشۂ چشم
اتنی یہ جنس بے رواج نہیں
شہ کو بھی چاہئے ہے گور و کفن
کون ہے جس کو احتیاج نہیں
دل سے بس ہاتھ اٹھا تو اب اے عشق
دہ ویران پر خراج نہیں
دو جہاں بھی ملیں تو بس ہے ہمیں
یاں کچھ اتنی تو احتیاج نہیں
کر نہ جرأت تو اے طبیب کہ یہ
دل کا دھڑکا ہے اختلاج نہیں
میں تو قائمؔ کہے تھا تجھ سے آہ
دل نازک ہے یہ زجاج نہیں
غزل
کل اے آشوب نالہ آج نہیں
قائم چاندپوری