EN हिंदी
یوں تو دنیا میں ہر اک کام کے استاد ہیں شیخ | شیح شیری
yun to duniya mein har ek kaam ke ustad hain shaiKH

غزل

یوں تو دنیا میں ہر اک کام کے استاد ہیں شیخ

قائم چاندپوری

;

یوں تو دنیا میں ہر اک کام کے استاد ہیں شیخ
پر جو کچھ آپ میں فن ہیں وہ کسے یاد ہیں شیخ

سب ہی بندے تو خدا کے ہیں پر اتنا ہے فرق
تو گرفتار تعین ہے ہم آزاد ہیں شیخ

ہم تو مر جائیں جو اک دم یہ کریں صوم و صلٰوۃ
کیوں کہ جیتے ہیں وہ جو آپ کے مقتاد ہیں شیخ

دختر رز تو ہے بیٹی سی ترے اوپر حرام
رند اس رشتہ سے سارے ترے داماد ہیں شیخ

تھوڑی سی بات میں قائمؔ کی تو ہوتا ہے خفا
کچھ حرمزدگئیں اپنی بھی تجھے یاد ہیں شیخ