EN हिंदी
نیا اک رشتہ پیدا کیوں کریں ہم | شیح شیری
naya ek rishta paida kyun karen hum

غزل

نیا اک رشتہ پیدا کیوں کریں ہم

جون ایلیا

;

نیا اک رشتہ پیدا کیوں کریں ہم
بچھڑنا ہے تو جھگڑا کیوں کریں ہم

خموشی سے ادا ہو رسم دوری
کوئی ہنگامہ برپا کیوں کریں ہم

یہ کافی ہے کہ ہم دشمن نہیں ہیں
وفا داری کا دعویٰ کیوں کریں ہم

وفا اخلاص قربانی محبت
اب ان لفظوں کا پیچھا کیوں کریں ہم

ہماری ہی تمنا کیوں کرو تم
تمہاری ہی تمنا کیوں کریں ہم

کیا تھا عہد جب لمحوں میں ہم نے
تو ساری عمر ایفا کیوں کریں ہم

نہیں دنیا کو جب پروا ہماری
تو پھر دنیا کی پروا کیوں کریں ہم

یہ بستی ہے مسلمانوں کی بستی
یہاں کار مسیحا کیوں کریں ہم