کیا پوچھتے ہو کون ہے یہ کس کی ہے شہرت
کیا تم نے کبھی داغؔ کا دیواں نہیں دیکھا
داغؔ دہلوی
کیوں وصل کی شب ہاتھ لگانے نہیں دیتے
معشوق ہو یا کوئی امانت ہو کسی کی
داغؔ دہلوی
لاکھ دینے کا ایک دینا تھا
دل بے مدعا دیا تو نے
داغؔ دہلوی
لذت عشق الٰہی مٹ جائے
درد ارمان ہوا جاتا ہے
داغؔ دہلوی
لے چلا جان مری روٹھ کے جانا تیرا
ایسے آنے سے تو بہتر تھا نہ آنا تیرا
داغؔ دہلوی
لیجئے سنئے اب افسانۂ فرقت مجھ سے
آپ نے یاد دلایا تو مجھے یاد آیا
داغؔ دہلوی
لپٹ جاتے ہیں وہ بجلی کے ڈر سے
الٰہی یہ گھٹا دو دن تو برسے
by lightning scared, she clings to me
may two days,Lord, this weather be
داغؔ دہلوی
لطف مے تجھ سے کیا کہوں زاہد
ہائے کم بخت تو نے پی ہی نہیں
you've never drunk O hapless priest
The joys of wine how will you see
داغؔ دہلوی
میں بھی حیران ہوں اے داغؔ کہ یہ بات ہے کیا
وعدہ وہ کرتے ہیں آتا ہے تبسم مجھ کو
داغؔ دہلوی