EN हिंदी
داغؔ دہلوی شیاری | شیح شیری

داغؔ دہلوی شیر

174 شیر

دل ہی تو ہے نہ آئے کیوں دم ہی تو ہے نہ جائے کیوں
ہم کو خدا جو صبر دے تجھ سا حسیں بنائے کیوں

a heart it is why wont it yearn, life it is why wont it end
if god denies me patience then, why your beauty

داغؔ دہلوی




دل دے تو اس مزاج کا پروردگار دے
جو رنج کی گھڑی بھی خوشی سے گزار دے

a heart O lord if you bestow, one such it should be
that smilingly I may spend my time of misery

داغؔ دہلوی




دی شب وصل موذن نے اذاں پچھلی رات
ہائے کم بخت کو کس وقت خدا یاد آیا

داغؔ دہلوی




دی مؤذن نے شب وصل اذاں پچھلے پہر
ہائے کمبخت کو کس وقت خدا یاد آیا

as I was meeting my beloved there was a call to prayer
that cursed priesthad to think of God just then and there?

داغؔ دہلوی




دیکھنا حشر میں جب تم پہ مچل جاؤں گا
میں بھی کیا وعدہ تمہارا ہوں کہ ٹل جاؤں گا

داغؔ دہلوی




دیکھنا اچھا نہیں زانو پہ رکھ کر آئنہ
دونوں نازک ہیں نہ رکھیو آئنے پر آئنہ

داغؔ دہلوی




ڈرتا ہوں دیکھ کر دل بے آرزو کو میں
سنسان گھر یہ کیوں نہ ہو مہمان تو گیا

I'm fearful when I see this heart so hopeless and forlorn
why shouldn't this home be desolate, as the guest has gone

داغؔ دہلوی




دفعتاً ترک تعلق میں بھی رسوائی ہے
الجھے دامن کو چھڑاتے نہیں جھٹکا دے کر

داغؔ دہلوی




داغؔ کو کون دینے والا تھا
جو دیا اے خدا دیا تو نے

داغؔ دہلوی