EN हिंदी
داغؔ دہلوی شیاری | شیح شیری

داغؔ دہلوی شیر

174 شیر

ضد ہر اک بات پر نہیں اچھی
دوست کی دوست مان لیتے ہیں

داغؔ دہلوی




زیست سے تنگ ہو اے داغؔ تو جیتے کیوں ہو
جان پیاری بھی نہیں جان سے جاتے بھی نہیں

داغؔ دہلوی




ذکر مہر و وفا تو ہم کرتے
پر تمہیں شرمسار کون کرے

داغؔ دہلوی