EN हिंदी
داغؔ دہلوی شیاری | شیح شیری

داغؔ دہلوی شیر

174 شیر

عیادت کو مری آ کر وہ یہ تاکید کرتے ہیں
تجھے ہم مار ڈالیں گے نہیں تو جلد اچھا ہو

داغؔ دہلوی




آؤ مل جاؤ کہ یہ وقت نہ پاؤ گے کبھی
میں بھی ہمراہ زمانہ کے بدل جاؤں گا

داغؔ دہلوی




عرض احوال کو گلا سمجھے
کیا کہا میں نے آپ کیا سمجھے

the mention of my condition was a complaint thought to be
what was it I said to you, you did not follow me

داغؔ دہلوی




اے داغ اپنی وضع ہمیشہ یہی رہی
کوئی کھنچا کھنچے کوئی ہم سے ملا ملے

داغؔ دہلوی




ابھی آئی بھی نہیں کوچۂ دلبر سے صدا
کھل گئی آج مرے دل کی کلی آپ ہی آپ

داغؔ دہلوی




اب تو بیمار محبت تیرے
قابل غور ہوئے جاتے ہیں

داغؔ دہلوی




آتی ہے بات بات مجھے بار بار یاد
کہتا ہوں دوڑ دوڑ کے قاصد سے راہ میں

داغؔ دہلوی




عاشقی سے ملے گا اے زاہد
بندگی سے خدا نہیں ملتا

in romance, does God abound
O priest in piety not found

داغؔ دہلوی




آپ پچھتائیں نہیں جور سے توبہ نہ کریں
آپ کے سر کی قسم داغؔ کا حال اچھا ہے

داغؔ دہلوی