تجھے کتاب سے ممکن نہیں فراغ کہ تو
کتاب خواں ہے مگر صاحب کتاب نہیں
علامہ اقبال
سودا گری نہیں یہ عبادت خدا کی ہے
اے بے خبر جزا کی تمنا بھی چھوڑ دے
علامہ اقبال
ستارہ کیا مری تقدیر کی خبر دے گا
وہ خود فراخی افلاک میں ہے خوار و زبوں
علامہ اقبال
تمنا درد دل کی ہو تو کر خدمت فقیروں کی
نہیں ملتا یہ گوہر بادشاہوں کے خزینوں میں
serve mendicants if you desire empathy to gain
treasuries of emperors do not this wealth contain
علامہ اقبال
تیرا امام بے حضور تیری نماز بے سرور
ایسی نماز سے گزر ایسے امام سے گزر
علامہ اقبال
ترے آزاد بندوں کی نہ یہ دنیا نہ وہ دنیا
یہاں مرنے کی پابندی وہاں جینے کی پابندی
علامہ اقبال
ترے عشق کی انتہا چاہتا ہوں
مری سادگی دیکھ کیا چاہتا ہوں
علامہ اقبال
امید حور نے سب کچھ سکھا رکھا ہے واعظ کو
یہ حضرت دیکھنے میں سیدھے سادے بھولے بھالے ہیں
علامہ اقبال
تو شاہیں ہے پرواز ہے کام تیرا
ترے سامنے آسماں اور بھی ہیں
علامہ اقبال