EN हिंदी
تو ابھی رہ گزر میں ہے قید مقام سے گزر | شیح شیری
tu abhi rahguzar mein hai qaid-e-maqam se guzar

غزل

تو ابھی رہ گزر میں ہے قید مقام سے گزر

علامہ اقبال

;

تو ابھی رہ گزر میں ہے قید مقام سے گزر
مصر و حجاز سے گزر پارس و شام سے گزر

جس کا عمل ہے بے غرض اس کی جزا کچھ اور ہے
حور و خیام سے گزر بادہ و جام سے گزر

گرچہ ہے دل کشا بہت حسن فرنگ کی بہار
طائرک بلند بام دانہ و دام سے گزر

کوہ شگاف تیری ضرب تجھ سے کشاد شرق و غرب
تیغ ہلال کی طرح عیش نیام سے گزر

تیرا امام بے حضور تیری نماز بے سرور
ایسی نماز سے گزر ایسے امام سے گزر