EN हिंदी
علامہ اقبال شیاری | شیح شیری

علامہ اقبال شیر

118 شیر

سارے جہاں سے اچھا ہندوستاں ہمارا
ہم بلبلیں ہیں اس کی یہ گلستاں ہمارا

علامہ اقبال




سبق ملا ہے یہ معراج مصطفی سے مجھے
کہ عالم بشریت کی زد میں ہے گردوں

علامہ اقبال




سمندر سے ملے پیاسے کو شبنم
بخیلی ہے یہ رزاقی نہیں ہے

علامہ اقبال




وہ حرف راز کہ مجھ کو سکھا گیا ہے جنوں
خدا مجھے نفس جبرئیل دے تو کہوں

علامہ اقبال




یہ ہے خلاصۂ علم قلندری کہ حیات
خدنگ جستہ ہے لیکن کماں سے دور نہیں

علامہ اقبال




یقیں محکم عمل پیہم محبت فاتح عالم
جہاد زندگانی میں ہیں یہ مردوں کی شمشیریں

علامہ اقبال




یہی زمانۂ حاضر کی کائنات ہے کیا
دماغ روشن و دل تیرہ و نگہ بیباک

علامہ اقبال




وجود زن سے ہے تصویر کائنات میں رنگ
اسی کے ساز سے ہے زندگی کا سوز دروں

علامہ اقبال




اسے صبح ازل انکار کی جرأت ہوئی کیونکر
مجھے معلوم کیا وہ رازداں تیرا ہے یا میرا

علامہ اقبال