EN हिंदी
علامہ اقبال شیاری | شیح شیری

علامہ اقبال شیر

118 شیر

حکیم و عارف و صوفی تمام مست ظہور
کسے خبر کہ تجلی ہے عین مستوری

علامہ اقبال




ہیں عقدہ کشا یہ خار صحرا
کم کر گلۂ برہنہ پائی

علامہ اقبال




ہے رام کے وجود پہ ہندوستاں کو ناز
اہل نظر سمجھتے ہیں اس کو امام ہند

علامہ اقبال




ہاں دکھا دے اے تصور پھر وہ صبح و شام تو
دوڑ پیچھے کی طرف اے گردش ایام تو

علامہ اقبال




گزر جا عقل سے آگے کہ یہ نور
چراغ راہ ہے منزل نہیں ہے

go beyond knowledge for its illumination
is the lamp to light the way, not the destination

علامہ اقبال




گلزار ہست و بود نہ بیگانہ وار دیکھ
ہے دیکھنے کی چیز اسے بار بار دیکھ

علامہ اقبال




غلامی میں نہ کام آتی ہیں شمشیریں نہ تدبیریں
جو ہو ذوق یقیں پیدا تو کٹ جاتی ہیں زنجیریں

علامہ اقبال




گیسوئے تابدار کو اور بھی تابدار کر
ہوش و خرد شکار کر قلب و نظر شکار کر

علامہ اقبال




گلا تو گھونٹ دیا اہل مدرسہ نے ترا
کہاں سے آئے صدا لا الٰہ الا اللہ

علامہ اقبال