EN हिंदी
شین کاف نظام شیاری | شیح شیری

شین کاف نظام شیر

31 شیر

آنکھیں کہیں دماغ کہیں دست و پا کہیں
رستوں کی بھیڑ بھاڑ میں دنیا بکھر گئی

شین کاف نظام




آرزو تھی ایک دن تجھ سے ملوں
مل گیا تو سوچتا ہوں کیا کروں

شین کاف نظام




اپنے افسانے کی شہرت اسے منظور نہ تھی
اس نے کردار بدل کر مرا قصہ لکھا

شین کاف نظام




اپنی پہچان بھیڑ میں کھو کر
خود کو کمروں میں ڈھونڈتے ہیں لوگ

شین کاف نظام




بدلتی رت کا نوحہ سن رہا ہے
ندی سوئی ہے جنگل جاگتا ہے

شین کاف نظام




برسوں سے گھومتا ہے اسی طرح رات دن
لیکن زمین ملتی نہیں آسمان کو

شین کاف نظام




بیچ کا بڑھتا ہوا ہر فاصلہ لے جائے گا
ایک طوفاں آئے گا سب کچھ بہا لے جائے گا

شین کاف نظام




چبھن یہ پیٹھ میں کیسی ہے مڑ کے دیکھ تو لے
کہیں کوئی تجھے پیچھے سے دیکھتا ہوگا

شین کاف نظام




دروازہ کوئی گھر سے نکلنے کے لئے دے
بے خوف کوئی راستہ چلنے کے لیے دے

شین کاف نظام