وہی نہ ملنے کا غم اور وہی گلا ہوگا
میں جانتا ہوں مجھے اس نے کیا لکھا ہوگا
کواڑوں پر لکھی ابجد گواہی دیتی ہے
وہ ہفت رنگی کہیں چاک ڈھونڈھتا ہوگا
پرانے وقتوں کا ہے قصر زندگی میری
تمہارا نام بھی اس میں کہیں لکھا ہوگا
چبھن یہ پیٹھ میں کیسی ہے مڑ کے دیکھ تو لے
کہیں کوئی تجھے پیچھے سے دیکھتا ہوگا
گلی کے موڑ سے گھر تک اندھیرا کیوں ہے نظامؔ
چراغ یاد کا اس نے بجھا دیا ہوگا
غزل
وہی نہ ملنے کا غم اور وہی گلا ہوگا
شین کاف نظام