EN हिंदी
وہی نہ ملنے کا غم اور وہی گلا ہوگا | شیح شیری
wahi na milne ka gham aur wahi gila hoga

غزل

وہی نہ ملنے کا غم اور وہی گلا ہوگا

شین کاف نظام

;

وہی نہ ملنے کا غم اور وہی گلا ہوگا
میں جانتا ہوں مجھے اس نے کیا لکھا ہوگا

کواڑوں پر لکھی ابجد گواہی دیتی ہے
وہ ہفت رنگی کہیں چاک ڈھونڈھتا ہوگا

پرانے وقتوں کا ہے قصر زندگی میری
تمہارا نام بھی اس میں کہیں لکھا ہوگا

چبھن یہ پیٹھ میں کیسی ہے مڑ کے دیکھ تو لے
کہیں کوئی تجھے پیچھے سے دیکھتا ہوگا

گلی کے موڑ سے گھر تک اندھیرا کیوں ہے نظامؔ
چراغ یاد کا اس نے بجھا دیا ہوگا