EN हिंदी
فاروق بانسپاری شیاری | شیح شیری

فاروق بانسپاری شیر

8 شیر

اللہ کے بندوں کی ہے دنیا ہی نرالی
کانٹے کوئی بوتا ہے تو اگتے ہیں گلستاں

فاروق بانسپاری




غم عشق ہی نے کاٹی غم عشق کی مصیبت
اسی موج نے ڈبویا اسی موج نے ابھارا

فاروق بانسپاری




کسی کی راہ میں فاروقؔ برباد وفا ہو کر
برا کیا ہے کہ اپنے حق میں اچھا کر لیا میں نے

فاروق بانسپاری




مرے ناخدا نہ گھبرا یہ نظر ہے اپنی اپنی
ترے سامنے ہے طوفاں مرے سامنے کنارا

فاروق بانسپاری




مری زندگی کا محور یہی سوز و ساز ہستی
کبھی جذب والہانہ کبھی ضبط عارفانہ

فاروق بانسپاری




ندیم تاریخ فتح دانش بس اتنا لکھ کر تمام کر دے
کہ شاطران جہاں نے آخر خود اپنی چالوں سے مات کھائی

فاروق بانسپاری




ستاروں سے شب غم کا تو دامن جگمگا اٹھا
مگر آنسو بہا کر ہجر کے ماروں نے کیا پایا

فاروق بانسپاری




یقیں مجھے بھی ہے وہ آئیں گے ضرور مگر
وفا کرے گی کہاں تک کہ زندگی ہی تو ہے

فاروق بانسپاری