آ کے وہ مجھ خستہ جاں پر یوں کرم فرما گیا
کوئی دم بیٹھا دل ناشاد کو بہلا گیا
کون لا سکتا ہے تاب اس کے رخ پر نور کی
جس طرف سے ہو کے گزرا برق سی لہرا گیا
آنکھ بھر کر دیکھ لینا کچھ خطا ایسی نہ تھی
کیا خبر کیوں ان کو مجھ پر اتنا غصہ آ گیا
پھر گئی اک اور ہی دنیا نظر کے سامنے
بیٹھے بیٹھے کیا بتاؤں کیا مجھے یاد آ گیا
یک بیک مغموم کے چہرے پہ رونق آ گئی
کون جانے آنکھوں آنکھوں میں وہ کیا سمجھا گیا
یوں تو ہم نے بھی اسے دیکھا ہے لیکن اے حمیدؔ
جانے تجھ کو کون سا انداز اس کا بھا گیا
غزل
آ کے وہ مجھ خستہ جاں پر یوں کرم فرما گیا
حمید جالندھری