EN हिंदी
اپنے پہلے مکان تک ہو آؤں | شیح شیری
apne pahle makan tak ho aaun

غزل

اپنے پہلے مکان تک ہو آؤں

اختر عثمان

;

اپنے پہلے مکان تک ہو آؤں
میں ذرا آسمان تک ہو آؤں

کوئی پیکر پکارتا ہے مجھے
سامنے کی چٹان تک ہو آؤں

جھڑتا جاتا ہے جسم روز بہ روز
کوزہ گر کی دکان تک ہو آؤں

سحر تشکیک! اب رہائی دے
میں کوئی دم گمان تک ہو آؤں

وقت اب دسترس میں ہے اخترؔ
اب تو میں جس جہان تک ہو آؤں