اپنے پہلے مکان تک ہو آؤں
میں ذرا آسمان تک ہو آؤں
کوئی پیکر پکارتا ہے مجھے
سامنے کی چٹان تک ہو آؤں
جھڑتا جاتا ہے جسم روز بہ روز
کوزہ گر کی دکان تک ہو آؤں
سحر تشکیک! اب رہائی دے
میں کوئی دم گمان تک ہو آؤں
وقت اب دسترس میں ہے اخترؔ
اب تو میں جس جہان تک ہو آؤں
غزل
اپنے پہلے مکان تک ہو آؤں
اختر عثمان