اور کچھ دیر ستارو ٹھہرو
اس کا وعدہ ہے ضرور آئے گا
احسان دانش
ترے وعدوں پہ کہاں تک مرا دل فریب کھائے
کوئی ایسا کر بہانہ مری آس ٹوٹ جائے
فنا نظامی کانپوری
نہ کوئی وعدہ نہ کوئی یقیں نہ کوئی امید
مگر ہمیں تو ترا انتظار کرنا تھا
no promise,surety, nor any hope was due
yet I had little choice but to wait for you
فراق گورکھپوری
عادتاً تم نے کر دیے وعدے
عادتاً ہم نے اعتبار کیا
گلزار
کس منہ سے کہہ رہے ہو ہمیں کچھ غرض نہیں
کس منہ سے تم نے وعدہ کیا تھا نباہ کا
حفیظ جالندھری
اب تو کر ڈالیے وفا اس کو
وہ جو وعدہ ادھار رہتا ہے
ابن مفتی
بس ایک بار ہی توڑا جہاں نے عہد وفا
کسی سے ہم نے پھر عہد وفا کیا ہی نہیں
ابراہیم اشکؔ