کیوں پشیماں ہو اگر وعدہ وفا ہو نہ سکا
کہیں وعدے بھی نبھانے کے لئے ہوتے ہیں
عبرت مچھلی شہری
اب تم کبھی نہ آؤ گے یعنی کبھی کبھی
رخصت کرو مجھے کوئی وعدہ کیے بغیر
جون ایلیا
ثبوت ہے یہ محبت کی سادہ لوحی کا
جب اس نے وعدہ کیا ہم نے اعتبار کیا
جوشؔ ملیح آبادی
ایک اک بات میں سچائی ہے اس کی لیکن
اپنے وعدوں سے مکر جانے کو جی چاہتا ہے
کفیل آزر امروہوی
آپ نے جھوٹا وعدہ کر کے
آج ہماری عمر بڑھا دی
کیف بھوپالی
ٹیگز:
| واڈا |
| 2 لائنیں شیری |
آپ تو منہ پھیر کر کہتے ہیں آنے کے لیے
وصل کا وعدہ ذرا آنکھیں ملا کر کیجیے
لالہ مادھو رام جوہر
وعدہ نہیں پیام نہیں گفتگو نہیں
حیرت ہے اے خدا مجھے کیوں انتظار ہے
لالہ مادھو رام جوہر