قسم جب اس نے کھائی ہم نے اعتبار کر لیا
ذرا سی دیر زندگی کو خوش گوار کر لیا
محشر عنایتی
میں اس کے وعدے کا اب بھی یقین کرتا ہوں
ہزار بار جسے آزما لیا میں نے
To this day her promises I do still believe
who a thousand times has been wont to deceive
مخمور سعیدی
کہنا قاصد کہ اس کے جینے کا
وعدۂ وصل پر مدار ہے آج
مردان علی خاں رانا
وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو
وہی یعنی وعدہ نباہ کا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو
the love that 'tween us used to be, you may, may not recall
those promises of constancy, you may, may not recall
مومن خاں مومن
دن گزارا تھا بڑی مشکل سے
پھر ترا وعدۂ شب یاد آیا
ناصر کاظمی
تیری مجبوریاں درست مگر
تو نے وعدہ کیا تھا یاد تو کر
ناصر کاظمی
تیرے وعدے کو کبھی جھوٹ نہیں سمجھوں گا
آج کی رات بھی دروازہ کھلا رکھوں گا
شہریار