اس طرف تو تری یکتائی ہے
اس طرف میں مری تنہائی ہے
دو الگ لفظ نہیں ہجر و وصال
ایک میں ایک کی گویائی ہے
ہے نشاں جنگ سے بھاگ آنے کا
گھر مجھے باعث رسوائی ہے
حبس ہیں مشرق و مغرب دونوں
اب نہ پچھوا ہے نہ پروائی ہے
گھاس کی طرح پڑے ہیں ہم لوگ
نہ بلندی ہے نہ گہرائی ہے
جس بیاباں میں ہوں میں آبلہ پا
وہ بیاباں مری سچائی ہے
اس کی باتوں پہ خفا مت ہونا
فرحتؔ احساس تو سودائی ہے
غزل
اس طرف تو تری یکتائی ہے
فرحت احساس