EN हिंदी
اس طرف تو تری یکتائی ہے | شیح شیری
us taraf tu teri yaktai hai

غزل

اس طرف تو تری یکتائی ہے

فرحت احساس

;

اس طرف تو تری یکتائی ہے
اس طرف میں مری تنہائی ہے

دو الگ لفظ نہیں ہجر و وصال
ایک میں ایک کی گویائی ہے

ہے نشاں جنگ سے بھاگ آنے کا
گھر مجھے باعث رسوائی ہے

حبس ہیں مشرق و مغرب دونوں
اب نہ پچھوا ہے نہ پروائی ہے

گھاس کی طرح پڑے ہیں ہم لوگ
نہ بلندی ہے نہ گہرائی ہے

جس بیاباں میں ہوں میں آبلہ پا
وہ بیاباں مری سچائی ہے

اس کی باتوں پہ خفا مت ہونا
فرحتؔ احساس تو سودائی ہے