اس نے آوارہ مزاجی کو نیا موڑ دیا
پا بہ زنجیر کیا اور مجھے چھوڑ دیا
اس نے آنچل سے نکالی مری گم گشتہ بیاض
اور چپکے سے محبت کا ورق موڑ دیا
جانے والے نے ہمیشہ کی جدائی دے کر
دل کو آنکھوں میں دھڑکنے کے لیے چھوڑ دیا
ہم کو معلوم تھا انجام محبت ہم نے
آخری حرف سے پہلے ہی قلم توڑ دیا
غزل
اس نے آوارہ مزاجی کو نیا موڑ دیا
جاوید صبا