EN हिंदी
ملت شیاری | شیح شیری

ملت

36 شیر

آج دیکھا ہے تجھ کو دیر کے بعد
آج کا دن گزر نہ جائے کہیں

ناصر کاظمی




نقشہ اٹھا کے کوئی نیا شہر ڈھونڈیئے
اس شہر میں تو سب سے ملاقات ہو گئی

ندا فاضلی




ملنا جو نہ ہو تم کو تو کہہ دو نہ ملیں گے
یہ کیا کبھی پرسوں ہے کبھی کل ہے کبھی آج

نوح ناروی




سنتے رہے ہیں آپ کے اوصاف سب سے ہم
ملنے کا آپ سے کبھی موقع نہیں ملا

نوح ناروی




اس قدر بسکہ روز ملنے سے
خاطروں میں غبار آوے ہے

شیخ ظہور الدین حاتم




مدت سے آرزو ہے خدا وہ گھڑی کرے
ہم تم پئیں جو مل کے کہیں ایک جا شراب

شیخ ظہور الدین حاتم




جانے والے سے ملاقات نہ ہونے پائی
دل کی دل میں ہی رہی بات نہ ہونے پائی

شکیل بدایونی