EN हिंदी
ملت شیاری | شیح شیری

ملت

36 شیر

بتاؤ کون سی صورت ہے ان سے ملنے کی
نہ اس طرف انہیں فرصت نہ ہم ادھر خالی

لالہ مادھو رام جوہر




چھوڑنا ہے تو نہ الزام لگا کر چھوڑو
کہیں مل جاؤ تو پھر لطف ملاقات رہے

لالہ مادھو رام جوہر




غیروں سے تو فرصت تمہیں دن رات نہیں ہے
ہاں میرے لیے وقت ملاقات نہیں ہے

لالہ مادھو رام جوہر




آنکھ بھر آئی کسی سے جو ملاقات ہوئی
خشک موسم تھا مگر ٹوٹ کے برسات ہوئی

منظر بھوپالی




دوستوں سے ملاقات کی شام ہے
یہ سزا کاٹ کر اپنے گھر جاؤں گا

مظہر امام




ٹھانی تھی دل میں اب نہ ملیں گے کسی سے ہم
پر کیا کریں کہ ہو گئے ناچار جی سے ہم

مومن خاں مومن




دن بھی ہے رات بھی ہے صبح بھی ہے شام بھی ہے
اتنے وقتوں میں کوئی وقت ملاقات بھی ہے

مبارک عظیم آبادی