ہے اتنا ہی اب واسطہ زندگی سے
کی میں جی رہا ہوں تمہاری خوشی سے
غریبی امیری ہے قسمت کا سودا
ملو آدمی کی طرح آدمی سے
بدل جائے گر بے قراروں کی دنیا
تو میں اپنی دنیا لٹا دوں خوشی سے
سمجھتے ہیں ہم کھیل دنیا کے غم کو
ہماری خوشی ہے تمہاری خوشی سے
بجا چاند روشن ہے سورج سے لیکن
یہ سورج چمکتا ہے کس روشنی سے
غزل
ہے اتنا ہی اب واسطہ زندگی سے
حیرت گونڈوی