EN हिंदी
جب رات کی تنہائی دل بن کے دھڑکتی ہے | شیح شیری
jab raat ki tanhai dil ban ke dhaDakti hai

غزل

جب رات کی تنہائی دل بن کے دھڑکتی ہے

بشیر بدر

;

جب رات کی تنہائی دل بن کے دھڑکتی ہے
یادوں کے دریچوں میں چلمن سی سرکتی ہے

لوبان میں چنگاری جیسے کوئی رکھ جائے
یوں یاد تری شب بھر سینے میں سلگتی ہے

یوں پیار نہیں چھپتا پلکوں کے جھکانے سے
آنکھوں کے لفافوں میں تحریر چمکتی ہے

خوش رنگ پرندوں کے لوٹ آنے کے دن آئے
بچھڑے ہوئے ملتے ہیں جب برف پگھلتی ہے

شہرت کی بلندی بھی پل بھر کا تماشا ہے
جس ڈال پہ بیٹھے ہو وہ ٹوٹ بھی سکتی ہے