EN हिंदी
محبت شیاری | شیح شیری

محبت

86 شیر

جب بھی آتا ہے مرا نام ترے نام کے ساتھ
جانے کیوں لوگ مرے نام سے جل جاتے ہیں

whenever my name happens to be linked to thee
I wonder why these people burn with jealousy

قتیل شفائی




نہ جانے کون سی منزل پہ آ پہنچا ہے پیار اپنا
نہ ہم کو اعتبار اپنا نہ ان کو اعتبار اپنا

قتیل شفائی




قتیلؔ اب دل کی دھڑکن بن گئی ہے چاپ قدموں کی
کوئی میری طرف آتا ہوا محسوس ہوتا ہے

قتیل شفائی




اس کی یاد آئی ہے سانسو ذرا آہستہ چلو
دھڑکنوں سے بھی عبادت میں خلل پڑتا ہے

راحتؔ اندوری




آپ دولت کے ترازو میں دلوں کو تولیں
ہم محبت سے محبت کا صلہ دیتے ہیں

ساحر لدھیانوی




چند کلیاں نشاط کی چن کر مدتوں محو یاس رہتا ہوں
تیرا ملنا خوشی کی بات سہی تجھ سے مل کر اداس رہتا ہوں

ساحر لدھیانوی




غم اور خوشی میں فرق نہ محسوس ہو جہاں
میں دل کو اس مقام پہ لاتا چلا گیا

ساحر لدھیانوی