بھولے ہیں رفتہ رفتہ انہیں مدتوں میں ہم
قسطوں میں خودکشی کا مزا ہم سے پوچھئے
خمارؔ بارہ بنکوی
محبت کو چھپائے لاکھ کوئی چھپ نہیں سکتی
یہ وہ افسانہ ہے جو بے کہے مشہور ہوتا ہے
لالہ مادھو رام جوہر
محبت کا ان کو یقیں آ چلا ہے
حقیقت بنے جا رہے ہیں فسانے
مہیش چندر نقش
ابتدا وہ تھی کہ جینے کے لیے مرتا تھا میں
انتہا یہ ہے کہ مرنے کی بھی حسرت نہ رہی
At the start, life prolonged,was my deep desire
now at the end, even for death, I do not aspire
ماہر القادری
ہم کو کس کے غم نے مارا یہ کہانی پھر سہی
کس نے توڑا دل ہمارا یہ کہانی پھر سہی
مسرور انور
دل مجھے اس گلی میں لے جا کر
اور بھی خاک میں ملا لایا
میر تقی میر
مرے سلیقے سے میری نبھی محبت میں
تمام عمر میں ناکامیوں سے کام لیا
in my own way I have dealt with love you see
all my life I made my failures work for me
میر تقی میر