EN हिंदी
محبت شیاری | شیح شیری

محبت

86 شیر

محبت ایک خوشبو ہے ہمیشہ ساتھ چلتی ہے
کوئی انسان تنہائی میں بھی تنہا نہیں رہتا

بشیر بدر




اجالے اپنی یادوں کے ہمارے ساتھ رہنے دو
نہ جانے کس گلی میں زندگی کی شام ہو جائے

بشیر بدر




یہ مزہ تھا دل لگی کا کہ برابر آگ لگتی
نہ تجھے قرار ہوتا نہ مجھے قرار ہوتا

داغؔ دہلوی




پوچھ لیتے وہ بس مزاج مرا
کتنا آسان تھا علاج مرا

فہمی بدایونی




اور بھی دکھ ہیں زمانے میں محبت کے سوا
راحتیں اور بھی ہیں وصل کی راحت کے سوا

sorrows other than love's longing does this life provide
comforts other than a lover's union too abide

فیض احمد فیض




تمہاری یاد کے جب زخم بھرنے لگتے ہیں
کسی بہانے تمہیں یاد کرنے لگتے ہیں

فیض احمد فیض




اک رات وہ گیا تھا جہاں بات روک کے
اب تک رکا ہوا ہوں وہیں رات روک کے

فرحت احساس