حسن ہے کافر بنانے کے لیے
عشق ہے ایمان لانے کے لیے
دل ملا ہے رحم کھانے کے لیے
غم ملا ہے مسکرانے کے لیے
مانگتا ہوں بادۂ عشق دوام
تشنگی اپنی بڑھانے کے لیے
خانۂ دل میں نے خالی کر دیا
آپ ہی کے آنے جانے کے لیے
لے گئی کیا دے گئی مجھ کو خزاں
چار تنکے آشیانے کے لیے
عشق ہے خود امتحاں جان عزیز
آزمانے آزمانے کے لیے
غزل
حسن ہے کافر بنانے کے لیے
حیرت گونڈوی