EN हिंदी
مشہور شیاری | شیح شیری

مشہور

248 شیر

تم زمانے کی راہ سے آئے
ورنہ سیدھا تھا راستہ دل کا

باقی صدیقی




بڑے لوگوں سے ملنے میں ہمیشہ فاصلہ رکھنا
جہاں دریا سمندر سے ملا دریا نہیں رہتا

بشیر بدر




کوئی ہاتھ بھی نہ ملائے گا جو گلے ملو گے تپاک سے
یہ نئے مزاج کا شہر ہے ذرا فاصلے سے ملا کرو

بشیر بدر




کچھ تو مجبوریاں رہی ہوں گی
یوں کوئی بے وفا نہیں ہوتا

she would have had compulsions surely
faithless without cause no one can be

بشیر بدر




لوبان میں چنگاری جیسے کوئی رکھ جائے
یوں یاد تری شب بھر سینے میں سلگتی ہے

بشیر بدر




مہک رہی ہے زمیں چاندنی کے پھولوں سے
خدا کسی کی محبت پہ مسکرایا ہے

بشیر بدر




مسافر ہیں ہم بھی مسافر ہو تم بھی
کسی موڑ پر پھر ملاقات ہوگی

بشیر بدر