EN हिंदी
مشہور شیاری | شیح شیری

مشہور

248 شیر

ترے ماتھے پہ یہ آنچل تو بہت ہی خوب ہے لیکن
تو اس آنچل سے اک پرچم بنا لیتی تو اچھا تھا

اسرار الحق مجاز




دروازہ کھلا ہے کہ کوئی لوٹ نہ جائے
اور اس کے لیے جو کبھی آیا نہ گیا ہو

اطہر نفیس




اپنے مرکز کی طرف مائل پرواز تھا حسن
بھولتا ہی نہیں عالم تری انگڑائی کا

عزیز لکھنوی




خدا کے واسطے زاہد اٹھا پردہ نہ کعبہ کا
کہیں ایسا نہ ہو یاں بھی وہی کافر صنم نکلے

بہادر شاہ ظفر




کتنا ہے بد نصیب ظفرؔ دفن کے لیے
دو گز زمین بھی نہ ملی کوئے یار میں

بہادر شاہ ظفر




کوئی کیوں کسی کا لبھائے دل کوئی کیا کسی سے لگائے دل
وہ جو بیچتے تھے دوائے دل وہ دکان اپنی بڑھا گئے

بہادر شاہ ظفر




لگتا نہیں ہے دل مرا اجڑے دیار میں
کس کی بنی ہے عالم ناپائیدار میں

my heart, these dismal ruins, cannot now placate
who can find sustenance in this unstable state

بہادر شاہ ظفر