EN हिंदी
مشہور شیاری | شیح شیری

مشہور

248 شیر

زحال مسکیں مکن تغافل دوراے نیناں بنائے بتیاں
کہ تاب ہجراں ندارم اے جاں نہ لیہو کاہے لگائے چھتیاں

امیر خسرو




ہوئے نامور بے نشاں کیسے کیسے
زمیں کھا گئی آسماں کیسے کیسے

امیر مینائی




خنجر چلے کسی پہ تڑپتے ہیں ہم امیرؔ
سارے جہاں کا درد ہمارے جگر میں ہے

امیر مینائی




تم کو آتا ہے پیار پر غصہ
مجھ کو غصے پہ پیار آتا ہے

امیر مینائی




وصل کا دن اور اتنا مختصر
دن گنے جاتے تھے اس دن کے لیے

امیر مینائی




صبح ہوتی ہے شام ہوتی ہے
عمر یوں ہی تمام ہوتی ہے

امیر اللہ تسلیم




دیر لگی آنے میں تم کو شکر ہے پھر بھی آئے تو
آس نے دل کا ساتھ نہ چھوڑا ویسے ہم گھبرائے تو

Am grateful you came finally, though you were delayed
hope had not forsaken me, though must say was afraid

عندلیب شادانی