نہ میں سمجھا نہ آپ آئے کہیں سے
پسینہ پوچھیے اپنی جبیں سے
انور دہلوی
اچھا خاصا بیٹھے بیٹھے گم ہو جاتا ہوں
اب میں اکثر میں نہیں رہتا تم ہو جاتا ہوں
انور شعور
ہے دیکھنے والوں کو سنبھلنے کا اشارہ
تھوڑی سی نقاب آج وہ سرکائے ہوئے ہیں
عرش ملسیانی
ادا سے دیکھ لو جاتا رہے گلہ دل کا
بس اک نگاہ پہ ٹھہرا ہے فیصلہ دل کا
ارشد علی خان قلق
کس نے بھیگے ہوئے بالوں سے یہ جھٹکا پانی
جھوم کے آئی گھٹا ٹوٹ کے برسا پانی
آرزو لکھنوی
پوچھا جو ان سے چاند نکلتا ہے کس طرح
زلفوں کو رخ پہ ڈال کے جھٹکا دیا کہ یوں
آرزو لکھنوی
کچھ تمہاری نگاہ کافر تھی
کچھ مجھے بھی خراب ہونا تھا
اسرار الحق مجاز