EN हिंदी
مشہور شیاری | شیح شیری

مشہور

248 شیر

غزل اس نے چھیڑی مجھے ساز دینا
ذرا عمر رفتہ کو آواز دینا

صفی لکھنوی




کشمیر کی وادی میں بے پردہ جو نکلے ہو
کیا آگ لگاؤ گے برفیلی چٹانوں میں

ساغرؔ اعظمی




ابھی نہ چھیڑ محبت کے گیت اے مطرب
ابھی حیات کا ماحول خوش گوار نہیں

ساحر لدھیانوی




بربادیوں کا سوگ منانا فضول تھا
بربادیوں کا جشن مناتا چلا گیا

ساحر لدھیانوی




دنیا نے تجربات و حوادث کی شکل میں
جو کچھ مجھے دیا ہے وہ لوٹا رہا ہوں میں

ساحر لدھیانوی




ہم غم زدہ ہیں لائیں کہاں سے خوشی کے گیت
دیں گے وہی جو پائیں گے اس زندگی سے ہم

ساحر لدھیانوی




ہم جرم محبت کی سزا پائیں گے تنہا
جو تجھ سے ہوئی ہو وہ خطا ساتھ لیے جا

ساحر لدھیانوی