غزل اس نے چھیڑی مجھے ساز دینا
ذرا عمر رفتہ کو آواز دینا
صفی لکھنوی
کشمیر کی وادی میں بے پردہ جو نکلے ہو
کیا آگ لگاؤ گے برفیلی چٹانوں میں
ساغرؔ اعظمی
ابھی نہ چھیڑ محبت کے گیت اے مطرب
ابھی حیات کا ماحول خوش گوار نہیں
ساحر لدھیانوی
بربادیوں کا سوگ منانا فضول تھا
بربادیوں کا جشن مناتا چلا گیا
ساحر لدھیانوی
دنیا نے تجربات و حوادث کی شکل میں
جو کچھ مجھے دیا ہے وہ لوٹا رہا ہوں میں
ساحر لدھیانوی
ہم غم زدہ ہیں لائیں کہاں سے خوشی کے گیت
دیں گے وہی جو پائیں گے اس زندگی سے ہم
ساحر لدھیانوی
ہم جرم محبت کی سزا پائیں گے تنہا
جو تجھ سے ہوئی ہو وہ خطا ساتھ لیے جا
ساحر لدھیانوی