باغباں نے آگ دی جب آشیانے کو مرے
جن پہ تکیہ تھا وہی پتے ہوا دینے لگے
ثاقب لکھنوی
زمانہ بڑے شوق سے سن رہا تھا
ہمیں سو گئے داستاں کہتے کہتے
ثاقب لکھنوی
چمن میں اختلاط رنگ و بو سے بات بنتی ہے
ہم ہی ہم ہیں تو کیا ہم ہیں تم ہی تم ہو تو کیا تم ہو
سرشار سیلانی
عمر دراز مانگ کے لائی تھی چار دن
دو آرزو میں کٹ گئے دو انتظار میں
a long life, four days in all, I did negotiate
two were spent in hope and two were spent in wait
سیماب اکبرآبادی
یہ بزم مے ہے یاں کوتاہ دستی میں ہے محرومی
جو بڑھ کر خود اٹھا لے ہاتھ میں مینا اسی کا ہے
شاد عظیم آبادی
سر مژگاں یہ نالے اب بھی آنسو کو ترستے ہیں
یہ سچ ہے جو گرجتے ہیں وہ بادل کم برستے ہیں
شاہ نصیر
چلے تو پاؤں کے نیچے کچل گئی کوئی شے
نشے کی جھونک میں دیکھا نہیں کہ دنیا ہے
شہاب جعفری