EN हिंदी
مشہور شیاری | شیح شیری

مشہور

248 شیر

باغباں نے آگ دی جب آشیانے کو مرے
جن پہ تکیہ تھا وہی پتے ہوا دینے لگے

ثاقب لکھنوی




زمانہ بڑے شوق سے سن رہا تھا
ہمیں سو گئے داستاں کہتے کہتے

ثاقب لکھنوی




چمن میں اختلاط رنگ و بو سے بات بنتی ہے
ہم ہی ہم ہیں تو کیا ہم ہیں تم ہی تم ہو تو کیا تم ہو

سرشار سیلانی




عمر دراز مانگ کے لائی تھی چار دن
دو آرزو میں کٹ گئے دو انتظار میں

a long life, four days in all, I did negotiate
two were spent in hope and two were spent in wait

سیماب اکبرآبادی




یہ بزم مے ہے یاں کوتاہ دستی میں ہے محرومی
جو بڑھ کر خود اٹھا لے ہاتھ میں مینا اسی کا ہے

شاد عظیم آبادی




سر مژگاں یہ نالے اب بھی آنسو کو ترستے ہیں
یہ سچ ہے جو گرجتے ہیں وہ بادل کم برستے ہیں

شاہ نصیر




چلے تو پاؤں کے نیچے کچل گئی کوئی شے
نشے کی جھونک میں دیکھا نہیں کہ دنیا ہے

شہاب جعفری