دل مرا خواب گاہ دلبر ہے
بس یہی ایک سونے کا گھر ہے
زلفیں منہ پر ہیں منہ ہے زلفوں میں
رات بھر صبح شام دن بھر ہے
چشم انصاف سے نظارہ کر
ایک قطرہ یہاں سمندر ہے
بہت ایذا اٹھائی فرقت کی
اب نہیں اختیار دل پر ہے
دیکھ کر چاند سا تمہارا منہ
آئینہ میری طرح ششدر ہے
دل ملاؤں میں کیا ترے دل سے
ایک شیشہ ہے ایک پتھر ہے
غزل
دل مرا خواب گاہ دلبر ہے
لالہ مادھو رام جوہر