کچھ کھٹکتا تو ہے پہلو میں مرے رہ رہ کر
اب خدا جانے تری یاد ہے یا دل میرا
جگر مراد آبادی
لاکھوں میں انتخاب کے قابل بنا دیا
جس دل کو تم نے دیکھ لیا دل بنا دیا
جگر مراد آبادی
محبت میں اک ایسا وقت بھی دل پر گزرتا ہے
کہ آنسو خشک ہو جاتے ہیں طغیانی نہیں جاتی
جگر مراد آبادی
آنے والی ہے کیا بلا سر پر
آج پھر دل میں درد ہے کم کم
جوشؔ ملسیانی
یا رہیں اس میں اپنے گھر کی طرح
یا مرے دل میں آپ گھر نہ کریں
جوشؔ ملسیانی
دھیان میں اس کے فنا ہو کر کوئی منہ دیکھ لے
دل وہ آئینہ نہیں جو ہر کوئی منہ دیکھ لے
جوشش عظیم آبادی
دل وحشی کو خواہش ہے تمہارے در پہ آنے کی
دوانا ہے ولیکن بات کرتا ہے ٹھکانے کی
جرأت قلندر بخش